Sunday, September 29, 2019

اگر کسی نے بچپن میں کسی لڑکے کے ساتھ ﴿بدون دخول﴾ لواط کیا ھو، تو کیا وہ اس کی بہن کے ساتھ ازدواج کر سکتا ہے؟


سوال
میں ایک ایسی لڑکی کے ساتھ ازدواج کرنا چاہتاھوں، جس کے بھائی کے ساتھ کئی سال پہلے ﴿بالغ ھونے سے پہلے﴾ جہالت اور نادانی کی وجہ سے جنسی تعلقات رکھتا تھا، البتہ دخول نہیں ھوا ہے اور منی بھی نہیں نکلی ہے، کیا میں اس لڑکی کے ساتھ ازدواج کرسکتا ھوں؟
ایک مختصر
سوال کے فرض کے مطابق چونکہ دخول انجام نہیں پایا ہے، اس لئے یہ لواط شمار نہیں ھوتا ہے اور اس لڑکے کی بہن کے ساتھ آپ کی شادی حرام نہیں ہے بلکہ جائز اور بلا مانع ہے۔[1] اس کے باوجود ہم نے آپ کے سوال کو مراجع عظام تقلید کے دفاتر میں بھیجا اور وہاں سے حاصل شدہ جوابات حسب ذیل ہیں:
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای ﴿مدظلہ العالی﴾:
جس شخص نے کسی کے ساتھ لواط کیا ھو، اس کی بہن کے ساتھ لواط کرنے والے کی ازدواج حرام ہے۔ لیکن اگر دخول ھونے میں شک کرے، اگر چہ ختنہ گاہ کی مقدار سے کم بھی ہو یا دخول ھونے میں گمان کرے، لیکن یقین نہ رکھتا ھو، تو حرام نہیں ہے۔
حضرت آیت اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی ﴿ مدظلہ العالی﴾:
فرض سوال کے مطابق اس کے ساتھ ازدواج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
[1]  ۔ لواط کرانے والے ﴿مفعول﴾ کی ماں، بہن اور بیٹی لواط کرنے والے ﴿فاعل﴾ پر حرام ہیں، اگر چہ لواط کرنے والا اور لواط کرانے والا نا بالغ بھی ھوں لیکن اگر دخول ھونے میں گمان کرے یا شک کرے کہ دخول ھوا یا نہیں تو اس پر حرام نہیں ہیں ۔ توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج‏2، ص: 474، مسأله 2405.
نوٹ: اس مسئلہ میں آیت ا۔ ۔ ۔ بہجت﴿رہ﴾ کا فتوی امام خمینی ﴿رہ﴾ کے فتوے کے مطابق

انسان پر غسل جنابت کس صورت میں واجب ھوتا ہے؟


سوال
اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے جنسی لذت حاصل کرے، لیکن عورت سے لذت حاصل کرنے والا آلہ منی سے آلودہ نہ ھو جائے، تو کیا اس پر غسل واجب ہے اور کیا غسل کے بعد مرد دوبارہ وہی کپڑے پہن سکتا ہے؟
ایک مختصر
انسان کے لئے جنابت واقع ھونے کی دو چیزیں سبب ھوتی ہیں : ۱۔ جماع (ہم بستری) جب مرد کا آلہ تناسل ختنہ گاہ کی مقدار میں  مرد یا عورت، بالغ یا نا بالغ کی شرم گاہ یا مقعد میں داخل ھو جائے، اگر چہ منی بھی نہ نکلے۔[1] 
۲۔ منی کا نکلنا، خواہ خواب میں ھو یا بیداری میں کم ھو یا زیادہ، شہوت کے ساتھ ھو یا بغیر شہوت ھو، اختیار سے ھو یا بلا اختیار۔[2]  
  اس بنا پر سوال کے فرض کے مطابق اگر مراد یہ ھو کہ دخول انجام پایا ہے تو مرد و زن دونوں پر غسل جنابت واجب ہے ۔ لیکن اگر دخول انجام نہیں پایا ہے اور صرف مرد سے منی نکلی ہے، تو اس صورت میں صرف مرد جنب ھوا ہے ، اور اسی پر غسل جنابت واجب ہے، اس کی بیوی جنب نہیں ھوئی ہے ، کیونکہ نہ دخول انجام پایا ہے اور نہ اس سے منی خارج ھوئی ہے ۔ اگر ان کے لباس نجس ھوئے ھوں تو انھیں دھو لینا چاہئیے لیکن اگر ان کا لباس نجس نہیں ھوا ھو تو نماز کے لئے اسے زیب تن کرنے کے لئے کوئی حرج نہیں ہے۔
[1] ۔توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج‏1،  ص 210، مسأله 349 .
[2] ۔ توضيح المسائل (المحشى للإمام الخميني)، ج‏1، ص 208، مسأله 345.

Recent Posts

Sample Text

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipisicing elit, sed do eiusmod tempor incididunt ut labore et dolore magna aliqua. Ut enim ad minim veniam, quis nostrud exercitation test link ullamco laboris nisi ut aliquip ex ea commodo consequat.

Duis aute irure dolor in reprehenderit in voluptate another link velit esse cillum dolore eu fugiat nulla pariatur.

Archives

Unordered List

  • Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit.
  • Aliquam tincidunt mauris eu risus.
  • Vestibulum auctor dapibus neque.

Tags

Popular Posts

Search This Blog